اس نے میرے ہاتھ میں باندھا



اس نے میرے ہاتھ میں باندھا 
اجلا کنگن بیلے کا

پہلے پیار سے تھامی کلائی
بعد اسکے ہولے ہولے پہنایا

گہناپھولوں کا
پھر جھک کر ہاتھ کو چوم لیا

پھول تو آخر پھول ہی تھے
مرجھا ھی گئے

لیکن میری راتیں انکی خوشبو سے اب تک روشن ہیں
بانہوں پر وہ لمس ابھی تک تازہ ہے

(شاخ صنوبر پر اک چاند چمکتا ہے)
پھول کاگہنا
پریم کا کنگن
پیار کا بندھن
اب تک میری یاد کے ہاتھ لپٹا ہوا ہے