سینے سے لپٹ جا




سینے سے لپٹ جا میرے خوابوں سے نکل کر
اک بار ملیں ہم بھی حجابوں سے نکل کر

کرنوں کی طرح بانٹ زمانے میں اجالا
خوشبو کی طرح پھیل گلابوں سے نکل کر

میں خانوں کی صورت ہیں تیری جھیل سی آنکھیں
ڈوبے ہیں جہاں لوگ شرابوں سے نکل کر

مجھ کو بھی گوارہ نہیں اب تجھ سے بچھڑنا
دل بھی پریشان سرابوں سے نکل کر

رہنے دو ابھی گردش دوران میں ہے محسن
بہلے گی طبیعت نئے عذابوں سے نکل کر . . . !